2 اگست، 2025، 10:13 AM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ:

صہیونی فوجیوں میں خودکشی کی بڑھتی ہوئی وجوہات کیا ہیں؟

صہیونی فوجیوں میں خودکشی کی بڑھتی ہوئی وجوہات کیا ہیں؟

غزہ کی جنگ میں نفسیاتی دباؤ، مقاومتی گروہوں کی شدید مزاحمت اور اندرونی بحران اسرائیلی فوجی جوانوں میں خودکشیوں کا سبب بن رہے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: غزہ اور دیگر فلسطینی علاقوں میں صہیونی فوج کی جانب سے تاریخی مظالم کا سلسلہ عشروں پر محیط ہے، جس نے نہ صرف انسانی جانوں کا ضیاع کیا بلکہ ظلم و بربریت کی انتہا بھی کی۔ ان مظالم کے خلاف فلسطینی مقاومتی گروہوں نے شدید مزاحمت کا مظاہرہ کیا ہے، جو نہ صرف دشمن کی پیشقدمی کو روکنے میں کامیاب رہے بلکہ اسرائیلی فوج کی حکمت عملیوں کو بھی چیلنج کر رہے ہیں۔

اس کشیدہ صورت حال نے صہیونی فوج کے اندر گہرے نفسیاتی بحران کو جنم دیا ہے، جہاں فوجی اپنے ماضی کے مظالم اور مزاحمتی حملوں کے باعث شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔ اس نفسیاتی دباؤ اور جنگی فرسایش کے باعث خودکشی کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، جو اس تنازعے کی سنگینی اور اس کے انسانی پہلو کی گہری عکاسی کرتا ہے۔

غزہ کی جنگ کے آغاز سے اب تک صہیونی میڈیا نے متعدد مرتبہ اسرائیلی فوجیوں میں نفسیاتی اور ذہنی مسائل کے بارے میں رپورٹیں جاری کی ہیں، لیکن واضح طور پر یہ ذہنی کشیدگی اور تناؤ ان جرائم کے باعث نہیں بلکہ فلسطینی مزاحمت سے فوج کو جانی اور مالی شدید نقصانات پہنچنے کی وجہ سے ہے۔

اسرائیلی فوج کی ریزرو فورسز اور خاص طور پر نوجوان فوجیوں میں نفسیاتی مسائل زیادہ نمایاں ہیں، جیسا کہ صہیونی مصنفہ اور نفسیاتی ماہر راویتال حوفیل نے اپنی ایک تحقیق میں بیان کیا ہے کہ فوج کے عام اہلکاروں کا خیال تھا کہ کرونا کی وبا کے تین سال بعد فوج مکمل طور پر تیار ہے، مگر اچانک جنگ شروع ہوگئی اور ایسی صورتحال سامنے آئی جس کا کنٹرول ممکن نہیں تھا۔ فوجیوں پر نفسیاتی دباؤ اتنا شدید ہے کہ زندہ بچ جانے والے بھی محسوس کرتے ہیں کہ ان کی زندگی ختم ہوچکی ہے۔

صہیونی فوج کے سابق سربراہ شعبہ صحت ذہنی پروفیسر ایال فروچر نے موجودہ المناک صورتحال کو نظر انداز کرنے سے خبردار کیا ہے۔ ریزرو فوجی مختلف خطرات جیسے بے روزگاری کا خوف، خاندانی زندگی کی بربادی، تنہائی اور جنگ کے صدموں کا شکار ہیں۔

ایک زخمی اسرائیلی فوجی ناداو ورش کا کہنا ہے کہ ماضی میں خودکشی روکنے کے لیے فوج میں اقدامات تھے، فوجی مدد کے لیے رابطہ کرتے تھے، مگر اب نظام سست اور غیر موثر ہوچکا ہے اور فوجی جو علاج چاہتے ہیں وہ میسر نہیں۔

اسرائیلی نفسیات دان رونا اکرمن کا کہنا ہے کہ جنگ کے زخم بھر جاتے ہیں، مگر نفسیاتی مسائل طویل مدت تک رہتے ہیں، خاص طور پر فوجیوں میں جو خود کو مضبوط ظاہر کرنے پر مجبور ہیں، اس لیے ان کی نفسیاتی کمزوری کو پہچاننا مشکل ہوتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنے آپ کو نقصان پہنچانے اور خودکشی کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

یہ تمام حقائق اسرائیلی فوج کے اندر نفسیاتی بحران اور خودکشیوں کے بڑھتے ہوئے رجحان کی واضح تصویر پیش کرتے ہیں، جو غزہ کی جنگ کے دباؤ اور اسرائیلی فوج کی اندرونی کمزوریوں کی عکاسی ہے۔

اگرچہ صہیونی فوج اور کابینہ مسلسل جھوٹے نعروں کے تحت "مکمل فتح" کا دعویٰ کر رہے ہیں اور حماس کی طاقت کو ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن اسرائیلی فوج میں خودکشیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد ایک مختلف حقیقت ظاہر کرتی ہے اور اس جنگ میں اس رژیم کے بڑے بحران کو بے نقاب کرتی ہے۔

صہیونی فوج میں خودکشی کا مسئلہ لبنان کے ساتھ جنگوں خصوصا جولائی 2006 کی جنگ سے شروع ہوا۔ اس کے بعد فوجیوں میں مختلف نفسیاتی امراض، خاص طور پر ذہنی اضطراب کے باعث خودکشیوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ 7 اکتوبر 2023 کو فلسطینی مزاحمت کی طرف سے طوفان الاقصی آپریشن کے بعد یہ مسئلہ مزید نمایاں ہوگیا۔

غزہ جنگ کے آغاز سے ہی اسرائیلی فوج نے سخت فوجی سنسرشپ نافذ کی تاکہ جنگی ہلاکتوں کے درست اعداد و شمار خاص طور پر خودکشیوں کی خبریں سامنے نہ آئیں۔ عبرانی ذرائع بارہا اسرائیلی فوج میں خودکشیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کرچکے ہیں۔

غزہ کی حالیہ جنگ میں، جب کابینہ اور فوج مسلسل مکمل فتح کا نعرہ لگا رہے ہیں، خودکشی کی خبریں روزمرہ کا معمول بن گئی ہیں اور اسرائیلی میڈیا تقریبا روزانہ اس موضوع پر بات کرتا ہے۔

حال ہی میں آرئیل تامان نامی ریزرو فوجی نے جنوبی فلسطین میں اپنے گھر پر خودکشی کی۔ وہ اس فوجی یونٹ کا حصہ تھا جو ہلاک شدہ فوجیوں کی لاشوں کی شناخت کرتا ہے، جو نفسیاتی طور پر انتہائی مشکل کام ہے۔ اسرائیلی چینل 12 کے مطابق جولائی کے پہلے پندرہ دنوں میں کم از کم چار اور فوجیوں نے خودکشی کی۔ مجموعی طور پر جنگ کے آغاز کے بعد خودکشی کی شرح گزشتہ برسوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر بڑھ گئی ہے۔

ایک صہیونی فوجی آلون کے مطابق تین ہفتے کی مسلسل لڑائی کے دوران ان پر ایک راکٹ حملہ ہوا جس میں یونٹ کمانڈر ہلاک اور ایک سینئر افسر زخمی ہوگیا۔ زخمیوں کو ہیلی کاپٹر سے محفوظ جگہ پہنچایا گیا مگر وہ دوبارہ غزہ جانے کے بعد اپنی ہمت کھو بیٹھا اور افسر کو کہا کہ میں جنگ جاری نہیں رکھ سکتا۔ وہ اب نفسیاتی بیماریوں اور شدید افسردگی کا شکار ہے۔

ایک فوجی کی والدہ اورنا کہتی ہے کہ اس کا بیٹا اکثر تھکا ہوا، تنہا اور چڑچڑا سا ہوتا ہے، اپنی جنگی تکالیف کے بارے میں بات نہیں کرتا، اور بعض اوقات کہتا ہے کہ "ماں، کیا تم جانتی ہو موت کی بو کیسی ہوتی ہے؟"۔ وہ کہتی ہے کہ وہ نہیں جانتی بیٹے نے جنگ میں کیا دیکھا، مگر جانتی ہے کہ وہ پہلے جیسا نہیں رہا اور ہمیں معلوم نہیں کہ ہمارے بچے جنگ میں کس قدر تکلیف میں ہوتے ہیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اسرائیلی فوج میں انتشار کے آثار واضح ہورہے ہیں۔ یہ علامات فوجیوں کی جنگ سے بے رغبتی، فوج میں نافرمانی، نفسیاتی بحرانوں میں اضافہ اور دیگر چیلنجز کی صورت میں سامنے آرہی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فوجیوں کے خلاف مہلک حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے، جس میں صرف ایک ماہ میں درجنوں فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے، اور اس سے فوجیوں کی ہمت روز بروز کمزور ہو رہی ہے۔

علاقائی عسکری اور سیکیورٹی امور کے محقق رامی ابو زبیدہ نے کہا کہ خاص طور پر ان النخبوہ یونٹس میں خودکشی کی بڑھتی ہوئی تعداد جذبے کی شکست اور ذہنی زوال کی نشاندہی کرتی ہے۔ عبرانی روزنامہ اسرائیل ہیوم کی رپورٹ کے مطابق، کم از کم ایک لاکھ اسرائیلی فوجی جنگ کے دوران زخمی ہوچکے ہیں، جو ایک بے مثال جانی نقصان ہے اور اس نے اسرائیلی فوج کی عملی استعداد اور کارکردگی کو بھی متاثر کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فوجیوں کو لگاتار جنگی اور مشکل مشنوں میں شرکت پر مجبور کیا جانا اور آرام کے لیے وقت نہ ملنا ان کے جسمانی اور نفسیاتی مسائل کو بڑھا رہا ہے۔ علاوہ ازیں، جنگی میدان میں ناکامیاں فوجیوں میں مایوسی اور تھکاوٹ کے جذبات کو بڑھا رہی ہیں۔

اسرائیلی چینل کان نے اپنی سنسر شدہ رپورٹس میں کہا ہے کہ سال 2025 کے آغاز سے اب تک 16 اسرائیلی فوجیوں نے خودکشی کی ہے، جن میں زیادہ تر کا تعلق نفسیاتی اضطراب کی بیماری سے ہے۔ سال 2024 میں فوج میں 21 خودکشی کے واقعات ریکارڈ ہوئے جبکہ 2023 میں یہ تعداد 17 تھی۔

روپین یونیورسٹی کے خودکشی تحقیقاتی مرکز نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد اسرائیلی فوجیوں کو شدید ذہنی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا اور انہیں احساس ہوا کہ ایک بڑا بیرونی دشمن موجود ہے۔ اسرائیلی فوج کے ریزرو سپاہی اس جنگ کے دوران بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور

تحقیقاتی مرکز کی پیشن گوئی کے مطابق موجودہ دور میں حتی کہ جنگ ختم ہونے کے بعد بھی ان فوجیوں میں خودکشی کا ایک بڑا سلسلہ دیکھنے کو ملے گا کیونکہ وہ جنگ کے دوران پیش آنے والے واقعات کے نتائج کو برداشت نہیں کر پائیں گے۔

News ID 1934623

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha